انسان کیا ہے ؟
انسان 2 طرح کے ہیں۔
ایک انسان وہ ہے جسے اللّه نے بنایا۔ اور ایک انسان وہ ہے جسکو بعد میں ماحول نے بنایا۔
جسے خدا نے بنایا اسکے بارے میں اللّه قرآن میں فرماتا ہے۔
اِنِّىۡ جَاعِلٌ فِى الۡاَرۡضِ خَلِيۡفَةً
میں نے زمین پر اپنا خلیفہ بنا رہا ہوں۔
وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیٓ اٰدَمَ.
’’اور بے شک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی۔‘‘
(بنی اسرائیل، 17: 70)
وَ سَخَّرَلَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْہ
’’اور اُس نے تمہارے لیے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، مسخر کر دیا ہے۔‘‘
( سوره الجاثیة، آیت 45: سورة13
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
میں نے انسان کو بہترین ساخت پر بنایا۔
فَاِذَا سَوَّيۡتُهٗ وَنَفَخۡتُ فِيۡهِ مِنۡ رُّوۡحِىۡ
میں نے اس میں اپنی روح پھونکی۔
وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَ
میں نے تمام اسماء سکھادئیے۔
یہ اصل انسان کہاں گیا ؟
یہ انساں ہم میں کہیں گم ہو گیا۔
اسکے اُوپر ایک مصنوعی انسان آ کر بیٹھ گیا ہے۔
یہ مصنوعی انسان ماحول کے اثرات سے بنا ہے۔
ماحول سے سب کچھ اس میں سیو ہوا ہے اور یہی سب کچھ اس میں جذبات اور احساسات بناتی گئی۔
ماحول نے اس میں عادتیں بنائی۔
ماحول سے اسکی سوچ بنی۔
ماحول سے ہی اسکا مائنڈ میپ بنا۔
جس طرح کا ماحول ہوتا ہے اسی طرح کا سب کچھ آپ کا مصنوعی انسان خود میں Save کرتا رہتا ہے۔
ماحول نے اس میں طرح طرح کے شوق پیدا کیے۔ جس طرح کا ماحول تھا اسکو ویسی ہی سوچ ملی اسی طرح کا اسکو مائنڈ میپ ملا۔ اور اسی مطابق اسکی پسند ہے۔
ماحول کے مطابق ہی اس میں عادتیں محفوظ ہوئی۔
جس طرح اسکی عادتیں ہونگی اسی طرح کے کام کرتا ہے پھر اسی طرح کے اسکو نتائج ملتے ہیں اور اسی میپ پر اسکی زندگی گزر رہی ہے۔
جب انسان اپنے مائنڈ میپ میں قید رہ کر کسی چیز کو سوچتا ہے تو وہ چیز اسکو مائنڈ میپ کے مطابق ہی دکھتی ہے۔ جیسی نظر ہوگی ویسا نظارہ ہوگا۔ اس لیے ہم ہر چیز کو ویسے دیکھتے ہیں جیسی ہماری سوچ کی نظر ہوتی ہے ویسے نہیں دیکھتے جیسے وہ چیز حقیقت میں ہوتی ہے۔
آپ جسکو اپنا شوق اور اپنی پسند سمجھتے ہیں یہ حقیقت میں آپکا شوق اور آپ کی پسند نہیں بلکہ یہ آپکا مصنوعی انسان چاہتا ہے۔
یہ صنوعی انسان آپکا مائنڈ میپ ہے۔
کیا آپ نے اس مائنڈ میپ کو ہی اپنا آپ سمجھ لیا ہے ؟
میری پسند ، میری سوچ ، میرا نظریہ ، میری عادتیں، میرا موڈ،
یہ سب حقیقت میں آپ نہیں ہیں۔ یہ سب صرف آپ کو قید میں رکھے ہوئے ہیں۔ اور آپ کو محدود کر رکھا ہے۔
جب آپ اپنے مائنڈ میپ کی غلامی سے خود کو آزاد کر دیں تو خدا کا بنایا ہوا اصل انسان جو آپ میں چھپا ہوا ہے آپ کے ستہِ شعور (peak of consciousness) پر ابھرنا شروع کر دے گا اور آپ خدا کے بناۓ ہوۓ بہترین شہکار انسان سے کام لینا شروع کر دینگے۔
No comments:
Post a Comment